کراچی(رپورٹ:نادر خان) سندھ بھر کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی رکھنے ‘ گندے پانی کا استعمال اور علاج کی سہولتیں نہ ہونے کے باعث جلدی امراض پھوٹ پڑے‘ سینٹرل میں قیدی سب سے زیادہ متاثر ہوئے‘ اعلیٰ حکام کا سہولتیں فراہم کرنے سے گریز۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت نے سندھ کی 20جیلوں میں قائم اسپتال و ڈسپنریوں کو4ماہ قبل قیدیوں کو علاج کی سہولتوں کے لیے بہترین انتظامات فراہم کرنے اور ایک خود مختار میڈیکل بورڈ کے قیام کے احکامات جاری کیے تھے جبکہ جیل میں موجود اسپتال کے چیف میڈیکل افسر کو ہدایت کی تھی کہ ماہر نفسیات ‘ ماہر جلد ی امراض ‘ ای این ٹی اسپشلسٹ اور ماہر امراض قلب کے ڈاکٹرز روزانہ بنیاد پر متعلقہ جیلوں کا دورہ کریں اور رپورٹ مرتب کر کے محکمہ صحت کو ارسال کی جائے۔ اس ضمن میں نمائندہ جسارت کے سینٹرل جیل کراچی میں سروے کرنے پر معلوم ہوا کہ جیل میں موجود اسپتال و ڈسپنسری میں سب سے زیادہ تعداد جلدی امراض میں مبتلا قیدیوں کی ہے۔ جیل ذرائع کے مطابق جلدی امراض میں مبتلا زیادہ تعداد ایسے قیدیوں کی ہے جو جیل انتظامیہ کو رشوت نہیں دے سکتے۔ذرائع کے مزید بتایا کہ سینٹرل جیل میں2ہزار قیدیوں کی گنجائش ہے تاہم اس وقت7ہزار سے زائد قیدی موجود ہیں اور کبھی تعداد اس سے بھی تجاوز کر جاتی ہے۔سینٹرل جیل کے ڈاکٹر نے بتایا کہ جلدی امراض کمرے میں گنجائش سے زیادہ قیدی رکھنے پر پھیل رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جیل میں موجودہ صفائی کے نظام اور پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی سے بھی بیماریاںپھیل رہی ہیں۔جسارت سروے کے مطابق لانڈھی جیل انتظامیہ نے بتایا کہ جیل میں 1200 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ جمعہ 13نومبر کو جیل میں موجود قیدیوں کی تعداد 2850تھی۔ لانڈھی جیل ذرائع کے مطابق جیل کے اندر جلدی امراض میں مبتلا قیدی زیادہ ہیں اس وجہ سے بیماری پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔
No comments:
Post a Comment