کراچی (رپورٹ: نادر خان) جیل میں قیدیوں کو سانس لینے کا بھی جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ لاکھوں روپے کی وصولی کے لیے قیدیوں پر تشدد کے واقعات بڑھ گئے۔ تشدد کے باوجود رقم نہ دینے والے کو برہنہ کردیا جاتا ہے۔ ٹاور انچارج اعلیٰ حکام کی جانب سے وصولی کا نگراں مقرر ہے۔ ذرائع کے مطابق سینٹرل جیل کراچی کی26 بیرکوں‘29 کھولیوں‘ 13 وارڈوں اور اسپتال کے 3 علیحدہ وارڈوں میں 10 ہزار سے زائد قیدی موجود ہیں جن میں سیاسی قیدیوں کے علاوہ عام قیدیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جیل کے اندر آنے والے نئے قیدی کو جیل حدود میں داخل ہونے سے لے کر اپنی بیرک تک جانے اور تشدد سے بچنے کے لیے 3 ہزار روپے ادا کرنے پڑتے ہیں اور رقم نہ دینے کی صورت میں نئے آنے والے قیدی کا خیر مقدم تشدد سے کیا جاتا ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ تشدد ہونے کے بعد بھی اگر قیدی مطلوبہ رقم ادا نہیں کرتا تو ایسے قیدی کو برہنہ کرکے بٹھا دیا جاتا ہے اور پھر اس قیدی پر تشدد کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نئے قیدی کی جیل آمد کے بعد اور اس پر لگی فرد جرم اور نام کے اندراج کے لیے جیل کی حدود میں قائم ٹاور انچارج کے علاوہ 3 سپاہی اور ایک منشی ہوتا ہے جو نئے قیدی کا اندراج کرتا ہے اور یہاں آنے والے قیدی سے رقم طلب کی جاتی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ جیل میں موجود کھولی کو حاصل کرنے کے لیے 25 ہزار روپے کی رقم ادا کرنا پڑتی ہے اور قیدی کو اگر ایک بیرک سے دوسری بیرک جانا ہوتا ہے تو وہاں موجود اہلکار قیدی سے 2 سو روپے طلب کرتا ہے اور رقم نہ ادا کرنے کی صورت میں اسے روک لیا جاتا ہے جبکہ جیل کے اندر موجود نیو جیل میں فی قیدی کو 2 ہزارکی رقم ادا کرنا پڑتی ہے اور اس عمل کے لیے قیدی کو نیو جیل کی رقم کے علاوہ 3 ہزار روپے علیحدہ سے دینے پڑتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جیل میں صبح کے اوقات میں قیدیوں کو ٹوٹل کے لیے لایا جاتا ہے اس کے بعد انہیں مختلف جگہوں پر مشقت کے لیے منتقل کیا جاتا ہے جہاں ان سے جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا ہے اس مشقت اور تشدد سے بچنے کے لیے قیدی کو 10 ہزار روپے تک کی رقم ادا کرنا ہوتی ہے اوریہ رقم قیدی کی حیثیت دیکھ کرلی جاتی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ جیل کے اندر اس رقم کی وصولی کے لیے ٹاور انچارج کو نگراں مقرر کیا گیا ہے۔جیل میں موجود اسپتال کے الشفاءوارڈ میں 70 بستر موجود ہیں جہاں مریض داخل نہیں ہوتے وہاں جو قیدی آرام کے لیے آتے ہیں ان کو 3 ہزار کی رقم ادا کرنی پڑتی ہے اور جس دن اسپتال میں محکمہ صحت کی ٹیم کا دورہ ہوتا ہے اس دن عام قیدیوں کو اسپتال سے بیرک منتقل کرکے بیرک میں موجود مریضوں کو اسپتال منتقل کردیا جاتا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ تشدد اور برہنہ کرنے کے باوجود رقم ادا نہ کرنے والے کو سزاکے طور پر 7-B بیرک میں منتقل کیا جاتا ہے۔
No comments:
Post a Comment