Justuju Tv جستجو ٹی وی

Equipped with Google Analytics گوگل کے تجزیہ کار سے مرصع



All New Justuju Web TV Channel

Saturday, December 6, 2008

Karachi Weaspons Registration کراچی کے اسلحہ کی رجسٹریشن


2008-12-06 00:00:00 PSTگلیوں میں رکاوٹیں ختم‘ 3 دن میں اسلحہ جمع کرانے کا حکم

کراچی(ہینڈ آﺅٹ) صوبہ سندھ بالخصوص کراچی میں امن و امان کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس جمعہ کو وزیر اعلیٰ ہاﺅس کراچی میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور وفاقی مشیر داخلہ رحمان ملک نے کی۔ اجلاس میں امن وامان کی صورتحال کاجائزہ لیا گیا اور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ قانون کی خلاف ورزی ‘ ہتھیاروں کی نمائش اور املاک کو نقصان پہنچانے کی کسی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور امن و امان کی صورتحال کی مکمل بحالی کے لےے تمام اقدامات کےے جائیں گے۔ اجلاس میں رینجرز کو ہدایت کی گئی کہ کراچی کے مختلف علاقوں‘ گلیوں اور محلوں میں قائم کردہ تمام غیر قانونی بندشوں کو جلد از جلد ختم کیا جائے۔ اجلاس میں ایک کمیٹی صوبائی وزیر داخلہ کی زیر قیادت قائم کی گئی جس میں رینجرز‘ پولیس اور وزارت داخلہ سندھ کے اہم افسران کی نمائندگی ہوگی۔ اجلاس میں ایسے تمام افراد کو ہدایت دی گئی جن کے پاس غیر قانونی اسلحہ موجود ہے تو وہ 3 دن کے اندر اپنا غیر قانونی اسلحہ متعلقہ پولیس اسٹیشن میں جمع کرائیں اور جن کے پاس لائسنس یافتہ اسلحہ ہے وہ اپنا اسلحہ متعلقہ تھانوں میں رجسٹر کرائیں جبکہ غیر قانونی اسلحہ جمع نہ کرانے والوں اور قانونی اسلحہ رجسٹر نہ کرانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور رجسٹر نہ ہونے والا اسلحہ غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مقررہ کمیٹی کے اراکین48 گھنٹوں کے بعد شہر کے مختلف علاقوں‘ گلیوں اور محلوں کا دورہ کرےں گے اور صورتحال کا جائزہ لےں گے جبکہ ضرورت پڑنے پر فورس کو بھی طلب کیا جاسکے گا۔ اجلاس میں عوام سے اپیل کی گئی کہ ملک کو درپیش خطرات کے پیش نظر قومی ذمہ داری اور اتحاد کا مظاہرہ کریں۔ وفاقی مشیر داخلہ رحمن ملک نے ڈائریکٹر جنرل رینجرز کو ہدایت دی کہ ریڈ زون ایریا میں پولیس کے ساتھ مل کر پکٹ قائم کی جائیں اور کراچی میں امن و امان کے حوالے سے کوئی رخنہ اور انتظامی امور میں دخل اندازی برداشت نہیں کی جائے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کسی تنظیم کو امن و امان اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وفاقی مشیر داخلہ نے اجلاس کو بتایا کہ وفاقی حکومت صوبہ سندھ کی طرف کی گئی ڈیمانڈ پر مطلوبہ بلٹ پروف ہیلمٹ‘ بلٹ پروف جیکٹ اور دیگر آلات فراہم کررہی ہےجو کہ محکمہ داخلہ سندھ کو کل موصول ہوجائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں امن و امان کی صورت حال کو یقینی بنانے کے لےے دوست ملک چین سے اسلحہ و دیگر آلات خریدے جارہے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پولیس کی دیگر ضروریات کو بھی پورا کیا جائے گااور ان کی حوصلہ افزائی کے لےے مراعات کا تعین کیا جائے گا جس کے لےے کمیٹی 3 روز کے اندر رپورٹ دے گی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اجلاس پر واضح کیا کہ صوبہ سندھ میں تمام سرکاری زمین حکومت سندھ کی ہے جبکہ قواعد کے تحت حکومت سندھ ہی کسی سرکاری محکمہ‘ ادارے ‘ پرائیویٹ ادارے یا شخص کو سرکاری قیمت کی وصولی پر زمین الاٹ کرتی ہے اور یہ حکومت سندھ پر ہی منحصر ہے کہ کسی بھی الاٹ شدہ زمین کی الاٹمنٹ منسوخ کرسکتی ہے۔ عید الاضحیٰ اور محرم الحرام کے دوران امن و امان کے حوالے سے خصوصی انتظامات کا بھی جائزہ لیا گیا اور کئی اہم فیصلے کےے گئے۔ وفاقی مشیر داخلہ نے وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور صوبائی وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی کارکردگی اور کوششوں کو سراہا۔ اجلاس میں کراچی میں حالیہ فسادات کے دوران چند نجی ٹی وی کے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس ضمن میں متعلقہ اداروں سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بیرونی ممالک سے آنے والوں بالخصوص غیر قانونی طریقوں سے پاکستان آنے والے افراد کی رجسٹریشن کے حوالے سے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا اورنارا کو ہدایت کی گئی کہ وفاقی محکمہ داخلہ اور صوبائی محکمہ داخلہ کو ہفتہ وار رپورٹ بھیجی جائے۔ دریں اثناءکراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ رحمن ملک نے جمعہ کو چیف منسٹر ہاو¿س میں کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ہر حال میں امن بحال کرکے رہیں گے، امن و امان خراب کرنے والی قوتیں اور سازشی عناصر سن لیں کہ کراچی میں حکومت کی رٹ قائم ہوکر رہے گی۔ قیام امن کے لیے کراچی میں علاقوں اور کمیونٹی کی سطح پر امن کمیٹیاں قائم کی جائیں۔ کسی کو امن و امان ہاتھ میں لینے کی اجازت نہ دی جائے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو وہ وقت دور نہیں، جب ہمیں اسلحہ پر پابندی لگانی پڑے گی اور اس کی بازیابی کے لیے گھر گھر تلاشی سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔رحمن ملک نے کہا کہ عمر پشاور میں کوٹ بیچتے تھے اور منگل باغ میں بس کنڈیکٹر تھے۔ یہ دونوں حضرات جو آج دہشت کی علامت بنے ہوئے ہیں، کل تک ان کے پاس کھانے کو کچھ نہیں تھا۔ آج ان کے پاس ہر طرح کے وسائل ہیں، جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پاکستان دشمن عناصر نے انہیں یہ وسائل فراہم کیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی لیڈر شپ اور پوری پاکستانی قوم جنگ نہیں چاہتی، دونوں ممالک کے درمیان جنگ کا تاثر بھارتی میڈیا کی وجہ سے پیدا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور اے این پی کی قیادت کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ہماری اپیل پر کراچی میں قیام امن کے لیے اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے قبائلی علاقوں میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی۔ قبائلی لشکرو ں کی تشکیل اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام حکومت کے ساتھ ہیں۔ پہلے سندھ اور پنجاب میں آئے دن خودکش حملے ہورہے تھے۔ حکومتی اقدامات سے ان میں واضح کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے حکومت اور قوم یکجا اور متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں بڑا خونی تصادم ہونے والا تھاہم نے الطاف حسین اور اسفندیار ولی سے بات کی۔ ان کی کاوشوں سے امن قائم ہوا۔ رحمن ملک نے کہا کہ ہم سب کو پاکستانی بننا ہے۔ قومیتوں میں تقسیم نہیں ہونا چاہیے۔ کراچی کا مسئلہ امن و امان سے بڑھ کر سیاسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر جماعت میں جرائم پیشہ عناصر ہوتے ہیں ان کی وجہ سے پوری پارٹی کو خراب نہیں کہا جاسکتا۔اس موقع پروزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ صوبہ میں لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری حکومت کی ہے اور حکومت اپنے فرائض بخوبی انجام دے گی۔ عوام کی جان و مال کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔ صوبہ سندھ بالخصوص کراچی میں امن و امان کے قیام کے سلسلے میں ہم نے تدابیر اور اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے قیام کو ابھی 7 ماہ کا عرصہ ہوا ہے اور اللہ کا شکر ہے کہ سندھ میں دہشتگردی کا کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا۔ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید نے اپنے خطاب میں کہا کہ کراچی میں پختونوں کی ٹارگٹ کلنگ ہورہی ہے۔ اگر یہ صورت حال برقرار رہی تو حکومت میں نہیں رہ سکتے۔ شاہی سید نے کہا کہ ہم سب کو ایک دوسرے کے وجود کو تسلیم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قبضہ گروپ کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ کراچی میں ہم پاکستانی کی حیثیت سے رہتے ہیں۔ کراچی پر ہمارا کوئی حق نہیں ہے۔ کراچی سندھ کا دارالخلافہ اور سندھیوں کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے پرتشدد واقعات میں 400 پختون خاندان بے گھر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پختون طالبان نہیں ہیں۔ طالبان سے سب سے زیادہ نقصان پختونوں کو ہوا۔ کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر شعیب احمد بخاری نے کہا کہ ایم کیو ایم کے دیگر سیاسی جماعتوں سے سیاسی اختلافات تو ہوسکتے ہیں،کسی سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی کے ساتھ اتحاد ہے اور رہے گا۔ کراچی میں امن قائم کرنا ہمارا بنیادی مقصد ہے۔


No comments: