Justuju Tv جستجو ٹی وی

Equipped with Google Analytics گوگل کے تجزیہ کار سے مرصع



All New Justuju Web TV Channel

Saturday, May 24, 2008

Helpers of a different kind - The ELDERS of the World

بین الاقوامی ’بزرگوں‘ کی انجمن
نیلسن منڈیلا، جمی کارٹر اور کوفی عنان
منڈیلا کا خیال ہے کہ بزرگ مسائل کے حل میں مدد دے سکتے ہیں
جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا نے اپنی نواسی ویں سالگرہ کے موقعہ پر بین الاقوامی مشہور شخصیات کی ایک تنظیم بنائی ہے جس کا نام ’دی ایلڈرز‘ یا بزرگ رکھا گیا ہے۔ اس انجمن کا مقصد دنیا کو درپیش فوری مسائل کے حل تلاش کرنا ہے۔

اس گروہ میں امریکہ کے سابق صدر جمی کارٹر اور اقوامِ متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل کوفی عنان بھی شامل ہیں۔

جوہانسبرگ میں اس انجمن کے قیام کی تقریب کی صدارت کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کے نوبل انعام یافتہ آرچ بشپ ڈیسمنڈ ٹوٹو نے کہا کہ روایتی معاشروں میں گاؤں کے بزرگ بیٹھ کر مسائل حل کیا کرتے تھے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اب تک گلوبل ولیج یا گاؤں میں اس طرح کے بزرگ نہیں تھے۔

نیلسن منڈیلا نے کہا کہ یہ بڑے زندگی بھر کے تجربے کے بعد عقل اور آزادی کا مشورہ دے سکتے ہیں۔

میری رابنسن اور نیلسن منڈیلا
سابق آئرش صدر میری رابنسن نیلسن منڈیلا کو پھلوں کا تتحفہ دے رہی ہیں

انہوں نے کہا: ’یہ بزرگ اپنے اجتماعی تجربے، اخلاقی جرات اور قومی، نسلی یانظریاتی مفادات کی تنگ نظری سے بالاتر ہو کر کرۂ ارض کو زیادہ پرامن، صحت مند اور عدل پسند دنیا بنا سکتے ہیں۔‘

اقوامِ متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل کوفی عنان نے کہا کہ ملکوں اور رہنماؤں کو اکھٹے کام کرنا ہو گا۔

کوفی عنان نے کہا ’ہم سب کو قومی حدود کے آر پار اکھٹے ہو کر کام کرنے اور مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اور میں غربت کے مسائل، ماحولیاتی تباہی، ایک سے دوسرے کو لگنے والی بیماریاں ، بین الاقوامی منظم کرائم، وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں جیسے مسائل کا حوالہ دے رہا ہوں۔ اور میں ایسے مزید بتا سکتا ہوں۔

نیلسن منڈیلا
’بڑے زندگی بھر کے تجربے کے بعد عقل اور آزادی کا مشورہ دے سکتے ہیں‘

امریکہ کے سابق صدر جمی کارٹر کے مطابق گروہ اس لیے بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس کے اراکین کو اب کیریئر نہیں بنانے ہیں اور نہ ہی انتخابات جیتنے ہیں۔

’اس لیے ہم مستحق مقاصد کے حل کے لیے ناکام ہونے کا رسک بھی لے سکتے ہیں اور جب ہم کوئی ایسا کام کریں گے کہ اس میں کامیابی ہو تو ہمیں اس کا سہرا سجانے کی ضرورت بھی نہیں ہو گی۔‘

No comments: